Iztirab

Iztirab

گدا دست اہل کرم دیکھتے ہیں

گدا دست اہل کرم دیکھتے ہیں 
ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں 
نہ دیکھا جو کچھ جام میں جم نے اپنے 
سو یک قطرہ مے میں ہم دیکھتے ہیں 
یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری 
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں 
غرض کفر سے کچھ نہ دیں سے ہے مطلب 
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں
حباب لب جو ہیں اے باغباں ہم 
چمن کو ترے کوئی دم دیکھتے ہیں
نوشتے کو میرے مٹاتے ہیں رو رو 
ملائک جو لوح و قلم دیکھتے ہیں 
مٹا جائے ہے حرف حرف آنسوؤں سے 
جو نامہ اسے کر رقم دیکھتے ہیں 
اکڑ سے نہیں کام سنبل کی ہم کو 
کسی زلف کا پیچ و خم دیکھتے ہیں
خدا دشمنوں کو نہ وہ کچھ دکھائے 
جو کچھ دوست سے اپنے ہم دیکھتے ہیں 
ستم سے کیا تو نے ہم کو جو خوگر 
کرم سے ترے ہم ستم دیکھتے ہیں 
مگر تجھ سے رنجیدہ خاطر ہے سوداؔ 
.اسے تیرے کوچے میں کم دیکھتے ہیں

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *