Iztirab

Iztirab

گرمیاں آ گئیں

ذرے ذرے پہ بجلی سی برسا گئیں 
چلتے چلتے جو پنکھا ذرا رک گیا 
جس کو بھی چھو لیا اس کو گرما گئیں 
جھٹ پسینے کا دریا سا بہنے لگا 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں کا موسم گیا 
گرم پانی ہے کوئی پیے کس طرح 
کالی کالی گھٹاؤں کا موسم گیا 
اور نہ پانی پیے تو جیے کس طرح 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
دھوپ میں پاؤں مٹی پہ جو پڑ گیا 
لیجئے گھر میں باہر سے برف آ گئی 
دھوپ میں کیا رکھا آگ پر رکھ دیا 
سارے بچوں میں پیدا ہوئی کھلبلی 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
دھوپ میں گھر سے باہر نہ جائے کوئی 
برف والی کٹوری جو منہ سے لگی 
جان کر لو کا جھونکا نہ کھائے کوئی 
سچ یہ ہے جان میں جان ہی آ گئی 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 
میز بھی گرم ہے کھاٹ بھی گرم ہے 
فرش بھی گرم ہے ٹاٹ بھی گرم ہے 
گرمیاں آ گئیں 
گرمیاں آ گئیں 

جگن ناتھ آزاد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *