Iztirab

Iztirab

گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں

گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں 
خط آتے ہی سب چل گئے اب آپ ہیں یا میں 
تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے ان کی 
لیکن ٹک ادھر دیکھیو اے یار بھلا میں 
رکھتا ہے کچھ ایسی وہ برہمن بچہ رفتار 
بت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خدا میں 
یارو نہ بندھی اس سے کبھو شکل ملاقات 
ملنے کو تو اس شوخ کے ترسا ہی کیا میں 
جب میں گیا اس کے تو اسے گھر میں نہ پایا 
آیا وہ اگر میرے تو در خود نہ رہا میں 
کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سوداؔ 
.ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *