Iztirab

Iztirab

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں 
بانکے مغل بچے نہ کریں خانہ جنگیاں 
شوخی مزاج اس کہ سے اب تک گئی نہیں 
ویسے ہی بانکپن ہیں وہی غولہ دنگیاں 
بُلبُل کہ اشک سرخ نے یہ کیا غضب کیا 
جُو تیلیاں قفس کی سبھی خوں میں رنگیاں 
گردوں اگرچہ دِن کو غزال سیاہ ہے 
پر شب کو مرے ساتھ کرے ہے پلنگیاں 
دیکھا نہ ہوگا وہ کبھی بیژنؔ نے چاہ میں 
جُو دِن مُجھے دکھاتی ہیں قسمت کی تنگیاں 
عارض پہ ترے جوشش خط سیاہ ہے 
یا روم پر چڑھ آئی ہے یہ فوج زنگیاں 
کیا جانے کس سے بگڑی ہے دریا میں مصحفیؔ 
لہروں کہ ہاتھوں میں ہیں جُو تلواریں ننگیاں

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *