Iztirab

Iztirab

گلاس لینڈسکیپ

ابھی سردی پوروں کی پہچان کے موسم میں ہے 
اس سے پہلے کہ برف میرے دروازے کے آگے دیوار بن جائے 
تم قہوے کی پیالی سے اٹھتی مہکتی بھاپ کی طرح 
میری پہچان کر لو 
میں ابھی تک سبز ہوں 
منہ بند الائچی کی طرح 
میں نے آج تمہاری یاد کے کبوتر کو 
اپنے ذہن کے کابک سے آزاد کیا 
تو مجھے اندر کی پتاور دکھائی دی 
چاند پورا ہونے سے پہلے تم نے مجھے چھوا 
اور بات پوری ہونے سے پہلے 
تم نے بات ختم کر دی 
جانکاری کے بھی کتنے دکھ ہوتے ہیں 
بن کہے ہی تلخ بات سمجھ میں آ جاتی ہے 
اچھی بات کو دہرانے کی سعی 
اور بری بات کو بھلانے کی جد و جہد میں 
زندگی بیت جاتی ہے 
برف کی دیوار میں 
اب کے میں بھی چنوا دی جاؤں گی 
کہ مجھے آگ سے کھیلتا دیکھ کر 
دانش مندوں نے یہی فیصلہ کیا ہے 
میں تمہارے پاس لیٹی ہوئی بھی 
پھلجڑی کی طرح سلگتی رہتی ہوں 
میں تم سے دور ہوں 
تب بھی تم میری لپٹوں سے سلگتے اور جھلستے رہتے ہو 
سمندر صرف چاند کا کہا مانتا ہے 
سر شام جب سورج اور میری آنکھیں سرخ ہوں 
تو میں چاند کے بلاوے پہ سمندر کا خروش دیکھنے چلی جاتی ہوں 
اور میرے پیروں کے نیچے سے ریت نکل کر 
مجھے بے زمین کر دیتی ہے 
پیر بے زمین 
اور سر بے آسمان 
پھانسی پر لٹکے شخص کی طرح ہو کے بھی 
یہی سمجھتی ہو 
کہ منہ بند الائچی کی طرح ابھی تک سبز ہو 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *