Iztirab

Iztirab

گلشن بہ دوش نظریں لب پر حسیں ترانہ

گلشن بہ دوش نظریں لب پر حسیں ترانہ 
ہر اک ادا ہے ان کی الفت کا اک فسانہ 
دیوانہ ساز گیسو انداز والہانہ 
ایمان لوٹتا ہے یہ رنگ کافرانہ 
مہکے ہوئے لبوں پر بہکا سا یہ تبسم 
پھولوں سے ڈھل رہا ہو جیسے شراب خانہ 
اب تک نگاہ میں ہے پہلی نگاہ ان کی 
ہنستی رہی محبت لٹتا رہا زمانہ 
تاروں کی بزم ہو وہ یا ہو گلوں کی محفل 
ہر ایک انجمن ہے ان کا ہی جلوہ خانہ 
ان کی نظر پناہیں خود دل میں لے رہی ہے 
بجلی کے سائے میں ہے اب میرا آشیانہ 
کیا ہو بیاں کسی سے تفسیر حسن و الفت 
شعلوں کی اک کہانی شبنم کا اک فسانہ 
دنیائے رنگ و بو میں یہ انقلاب رنگیں 
پھولوں کی ہیں جبینیں کانٹوں کا آستانہ 
مجھ کو شفاؔ مٹانا آساں نہیں ہے کوئی 
دیکھوں ذرا مقابل آئے مرے زمانہ 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *