Iztirab

Iztirab

گوتم بدھ

حسن جب افسردہ پھولوں کی طرح پامال تھا
جب محبت کا غلط دنیا میں استعمال تھا
بے خودی کے نام پر جب دور جام بادہ تھا
جب تجلیٔ حقیقت سے ہر اک دل سادہ تھا
زیست کا اور موت کا ادراک دنیا کو نہ تھا
ظلم کا احساس جب بے باک دنیا کو نہ تھا
بند آنکھیں کر کے اس دنیا کے مکروہات سے
تو نے حاصل کی ضیائے دل، تجلیات سے
برف زاروں کو ترے انفاس نے گرما دیا
تیرے استغنا نے تخت سلطنت ٹھکرا دیا
یاد تیری آج بھی ہندستاں میں تازہ ہے
چین، جاپان اور تبت تک ترا آوازہ ہے
روشنی جس کی نہ ہوگی ماند وہ مشعل ہے تو
سر زمین ہند کا عرفانی اول ہے تو

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *