Iztirab

Iztirab

گورونانک

اے رہبر منزل تری رفتار کے صدقے 
اے مہر منور ترے انوار کے صدقے 
اے بندۂ حق گو تری گفتار کے صدقے 
اے صاحب ایماں ترے کردار کے صدقے 
تو بندہ و صاحب بھی تھا محتاج و غنی بھی 
جلووں کا امیں بھی ترے لب پہ ارنی بھی 
ہر چہرۂ مردم کے خد و خال برے تھے 
دیکھو جسے اس شخص کے اعمال برے تھے 
ملا کے بھی پنڈت کے بھی اعمال برے تھے 
جو جھوٹ نے پھیلائے تھے وہ جال برے تھے 
سچا ترا دن اور تری رات بھی سچی 
سچا ترا سودا تیری ہر بات بھی سچی 
اس در کا پجاری کوئی اس در کا پجاری 
مغرب کا پجاری کوئی خاور کا پجاری 
مینا کا پجاری کوئی ساغر کا پجاری 
قبروں کا پجاری کوئی بنجر کا پجاری 
کثرت تھی یہاں شرک کی توحید نہیں تھی 
روزوں کا بھلاوا تھا مگر عید نہیں تھی 
تو ہندو و مسلم کے گناہوں سے تھا واقف 
مذہب کی سسکتی ہوئی آہوں سے تھا واقف 
تو شعبدہ بازوں کی نگاہوں سے تھا واقف 
تو منزل توحید کی راہوں سے تھا واقف 
در حق کے کبھی بندۂ حاجی پہ کھلے ہیں 
گنگا میں نہا کر بھی کبھی پاپ دھلے ہیں 
تو نے یہ کہا سب سے بڑا حکم رضائی 
تو نے یہ کہا سانچ کی قیمت نہیں پائی 
تو نے یہ کہا سو کے یہ سب عمر گنوائی 
تو نے یہ کہا جھوٹ ہے سب زہد ریائی 
پر معنی و پر مغز ہیں نیکی کے اشارے 
ہر حال میں ہر رنگ میں رہبر ہیں ہمارے 
میں مست مئے عشق ہوں تن ریش قلندر 
تیرتھ ہے اگر کوئی تو اس من کے ہے اندر 
جاؤں میں کہاں سجدے کو من میرا ہے مندر 
ہے عزم مرا فاتح دارا و سکندر 
گاتے ہیں جسے دیوتا بھی چودہ رتن بھی 
رقصاں ہے اسی در پہ میری جان بھی تن بھی 
جو درس دیا تو نے وہ عظمت کا امیں ہے 
وہ پریم کی اخلاق کی خاتم کا نگیں ہے 
کندن جو نہ ہو جائے وہ سونا ہی نہیں ہے 
حق گو ہے جو دنیا ہی میں جنت کا مکیں ہے 
سر جھکتے ہیں سب کے تری سرکار میں آ کر 
ہم سجدہ کناں ہیں ترے دربار میں آ کر

عرش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *