Iztirab

Iztirab

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید
راہ میں سنگ وفا تھا شاید
اس قدر تیز ہوا کے جھونکے
شاخ پر پھول کھلا تھا شاید
جس کی باتوں کے فسانے لکھے
اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید
لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہوا تھا شاید
تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے
اور وہی وقت دعا تھا شاید
خون دل میں تو ڈبویا تھا قلم
اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید
دل کا جو رنگ ہے یہ رنگ اداؔ
پہلے آنکھوں میں رچا تھا شاید
ادا جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *