Iztirab

Iztirab

گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر

گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر 
سینے پہ ایک درد کی سل رکھ کے بات کر 
یہ دوریوں کا سیل رواں برگ نامہ بھیج 
یہ فاصلوں کے بند گراں کوئی بات کر 
تیرا دیار رات مری بانسری کی لے 
اس خواب دل نشیں کو مری کائنات کر 
میرے غموں کو اپنے خیالوں میں بار دے 
ان الجھنوں کو سلسلۂ واقعات کر 
آ ایک دن مرے دل ویراں میں بیٹھ کر 
اس دشت کے سکوت سخن جو سے بات کر 
امجدؔ نشاط زیست اسی کشمکش میں ہے 
مرنے کا قصد جینے کا عزم ایک سات کر 

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *