Iztirab

Iztirab

گیت

ہم کو الگ نہ کر پائے گا شعلہ ہو یا شبنم
ایک ہے دیش ایک ہیں ہم
ایک چمن ہے اپنا جس میں رنگ ہزاروں خوشبو ایک
جسم ہمارے الگ الگ ہیں لیکن اپنا لوہو ایک
بھاشاؤں کے تار کئی ہیں پھر بھی اک سرگم
ایک ہے دیش ایک ہیں ہم
الگ الگ لہریں اپھناتیں ہے گمبھیر سمندر ایک
شکھروں کے سو رنگ روپ ہیں مسکاتا ہے ساگر ایک
اپنی جگہ اٹل ہے پہری رخ بدلے موسم
ایک ہے دیش ایک ہیں ہم
دہری دوار الگ ہیں سب کے چوپال ہے گاؤں ہے ایک
بے شمار برگد کی شاخیں دھوپ کے آنگن چھاؤں ہے ایک
سورج ایک گگن پر اپنا اک اپنا پونم
ایک ہے دیش ایک ہیں ہم
ہندو مسلم سکھ عیسائی جدا ہیں راہیں منزل ایک
ڈھنگ الگ ہے ہر کشتی کا طوفانوں میں ساحل ایک
جنم کا جلسہ اک جیسا ہے موت کا اک ماتم
ایک ہے دیش ایک ہیں ہم
بیکل اتساہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *