Iztirab

Iztirab

ھم سے مت پوچھو راستے گھر کے

ھم سے مت پوچھو راستے گھر کے
ھم سے مت پوچھو راستے گھر کے
ھم مسافر ہيں زندگي بھر کے
کون سورج کي آنکھ سے دن بھر
زخم گنتا ہے شب کي چادر کے
صلح کر لي يہ سوچ کر ميں نے
ميرے دشمن نہ تھے برابر کے
خود سے خيمے جلا ديئے ميں نے
حوصلے ديکھنا تھے لشکر کے
يہ ستارے يہ ٹوٹتے موتي
عکس ہيں ميرے ديدہ تر کے
گر جنوں مصلحت نہ اپنائے
.سارے رشتے ہيں پتھر کے

محسن نقوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *