Iztirab

Iztirab

ہاتھ سے دنیا نکلتی جائے گی

ہاتھ سے دنیا نکلتی جائے گی 
اور دنیا ہاتھ ملتی جائے گی 
حسن کی رنگت بدلتی جائے گی 
یہ شب مہتاب ڈھلتی جائے گی 
منقلب ہوتی رہیں گی فطرتیں 
زندگی کروٹ بدلتی جائے گی 
ختم ہو سکتی نہیں سیر حیات 
زندگی رک رک کے چلتی جائے گی 
نوجوانی آرزوئیں سب لیے 
گرتی جائے گی سنبھلتی جائے گی 
عشق غافل زخم کھاتا جائے گا 
حسن کی تلوار چلتی جائے گی 
یوں ہی اک ارماں نکلتا جائے گا 
یوں ہی اک حسرت مچلتی جائے گی 
یوں ہی آتی جائے گی شام وصال 
یوں ہی شمع بزم جلتی جائے گی 
یوں ہی رخصت ہوتی جائے گی خوشی 
یوں ہی صبح غم نکلتی جائے گی 
یوں ہی گائے جائیں گے شعر نشورؔ 
یوں ہی طبع غم بہلتی جائے گی 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *