Iztirab

Iztirab

ہجوم تجلی اگر دیکھنے دے

ذرا جلوۂ کیف اثر دیکھنے دے 
اٹھا دے نقاب اک نظر دیکھنے دے 
مرا ذوق دل دیکھ کر دیکھنے دے 

دکھا جلوہ اپنا پتہ پا رہا ہوں 
اٹھا پردہ پھر ہوش میں آ رہا ہوں 
ذرا بے خودی کا اثر دیکھنے دے 

نہ چھپ تو دکھا کر جھلک اک ذرا سی 
مرا دل بھی پیاسا ہے آنکھیں بھی پیاسی 
نظر بھر کر اے جلوہ گر دیکھنے دے 

رہے لاکھ پردوں میں پہچانتا ہوں 
میں روز ازل سے تجھے جانتا ہوں 
حجاب نظر دور کر دیکھنے دے 

تصور کو حسن حقیقت بنا دے 
تصور ہی میں روئے انور دکھا دے 
مجھے آج تاب نظر دیکھنے دے 

میں اس کے سوا اور کیا چاہتا ہوں 
تجھے عمر بھر دیکھنا چاہتا ہوں 
ہجوم تجلی اگر دیکھنے دے 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *