Iztirab

Iztirab

ہجوم شہر سے ہٹ کر حدود شہر کے بعد

ہجوم شہر سے ہٹ کر ، حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے؟
جس آنکھ میں کوئی چہرہ نہ کوئی عکس طلب
وہ آنکھ جل کے بجھے بھی تو کون دیکھتا ہے؟
ہجوم درد میں کیا مسکرایئے کہ یہاں
خزاں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے؟
ملے بغیر جو مجھ سے بچھڑ گیا محسن
وہ راستے میں رکے بھی تو کون دیکھتا ہے؟

محسن نقوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *