Iztirab

Iztirab

ہر اک ماحول سے بیگانگی محسوس ہوتی ہے

ہر اک ماحول سے بیگانگی محسوس ہوتی ہے 
کہیں اپنی کہیں تیری کمی محسوس ہوتی ہے 
ابھی سے کیوں جدائی کی اذیت کا کریں شکوہ 
ابھی دل میں تری موجودگی محسوس ہوتی ہے 
محبت کا کرشمہ کوئی دیکھے تیرے کوچے میں 
کھلے بندوں یہاں لٹ کر خوشی محسوس ہوتی ہے 
ترے ارشاد بے آواز کو جب دل سے سنتا ہوں 
خموشی گفتگو کرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے 
تسلط ہے ابھی جوش جنوں پر ہوشمندی کا 
ابھی دیوانگی دیوانگی محسوس ہوتی ہے 
انہیں پا کر بھی رہتا ہے تجسس کا وہی عالم 
کوئی شے جس طرح کھوئی ہوئی محسوس ہوتی ہے 
تلاش اپنی ہے یا ان کی کچھ اندازہ نہیں ہوتا 
بسا اوقات یوں آوارگی محسوس ہوتی ہے 
تری نظروں کا نشتر تو بروئے کار ہے لیکن 
محبت کی خلش میں کیوں کمی محسوس ہوتی ہے 
یہ مانا اجنبیت کی فضا ہے بزم عالم میں 
مگر ہر شکل پہچانی ہوئی محسوس ہوتی ہے 
کسی کو دیکھ کر یا رب یہ اب کیا دیکھتا ہوں میں 
نظر انوار میں کھوئی ہوئی محسوس ہوتی ہے 
نہیں ہوتے تو ہوتی ہیں رشیؔ تاریکیاں دل میں 
وہ ہوتے ہیں تو دل میں روشنی محسوس ہوتی ہے 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *