Iztirab

Iztirab

ہر لمحہ اگر گریز پا ہے

ہر لمحہ اگر گریز پا ہے 
تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے 
چلمن میں گلاب سنبھل رہا ہے 
یہ تو ہے کہ شوخی صبا ہے 
جھکتی نظریں بتا رہی ہیں 
میرے لیے تو بھی سوچتا ہے 
میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن 
چپ بھی تو بیان مدعا ہے 
ہر دیس کی اپنی اپنی بولی 
صحرا کا سکوت بھی صدا ہے 
اک عمر کے بعد مسکرا کر 
تو نے تو مجھے رلا دیا ہے 
اس وقت کا حساب کیا دوں 
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے 
ماضی کی سناؤں کیا کہانی 
لمحہ لمحہ گزر گیا ہے 
مت مانگ دعائیں جب محبت 
تیرا میرا معاملہ ہے 
اب تجھ سے جو ربط ہے تو اتنا 
تیرا ہی خدا مرا خدا ہے 
رونے کو اب اشک بھی نہیں ہیں 
یا عشق کو صبر آ گیا ہے 
اب کس کی تلاش میں ہیں جھونکے 
میں نے تو دیا بجھا دیا ہے 
کچھ کھیل نہیں ہے عشق کرنا 
یہ زندگی بھر کا رت جگا ہے 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *