Iztirab

Iztirab

ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے

ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے 
صحت کا ایک پہلو مریضانہ چاہئے 
دنیائے بے طریق میں جس سمت بھی چلو 
رستے میں اک سلام رفیقانہ چاہئے 
آنکھوں میں امڈے روح کی نزدیکیوں کے ساتھ 
ایسا بھی ایک دور کا یارانہ چاہئے 
کیا پستیوں کی ذلتیں کیا عظمتوں کے فوز 
اپنے لیے عذاب جداگانہ چاہئے 
اب درد شش بھی سانس کی کوشش میں ہے شریک 
اب کیا ہو اب تو نیند کو آ جانا چاہئے 
روشن ترائیوں سے اترتی ہوا میں آج 
دو چار گام لغزش مستانہ چاہئے 
امجدؔ ان اشک بار زمانوں کے واسطے 
اک ساعت بہار کا نذرانہ چاہئے

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *