Iztirab

Iztirab

ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے

ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے 
نظر نہیں تو اندھیرا ہے آدمی کے لیے 
تعلقات کی دنیا بھی آدمی کے لیے 
اک اجنبی سا تصور ہے اجنبی کے لیے 
چمن چمن ہے محبت جہاں جہاں سے جمال 
یہ اہتمام ہے اک دل کی زندگی کے لیے 
شب نشاط مبارک تجھے یہ ماہ و نجوم 
سحر بہت ہے مری کم ستارگی کے لیے 
نگاہ دوست سلامت کہ فیض گریہ سے 
بہت گہر ہیں مرے دامن تہی کے لیے 
نگاہ مست کی صہبا ٹپک رہی ہے نشورؔ 
غزل کہی ہے طبیعت کی سر خوشی کے لیے 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *