Iztirab

Iztirab

ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ

ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ
مجھے نہ دیکھ دلآویزی خیال کو دیکھ
گدائے حسن ترا خوگر سوال نہیں
نگاہ شوق میں رعنائی سوال کو دیکھ
نسیم صبح کی اٹکھیلیوں سے برہم ہے
چمن میں پھول کے چہرے پہ اشتعال کو دیکھ
غبار رند ہے یا خاک ساقی مہوش
ادب سے چوم کے ہر ساغر سفال کو دیکھ
خیال عیش میں بھی کیف آرزو نہ رہا
حیات سوزی زہراب انفعال کو دیکھ
ہجوم جلوہ بد اماں ادائے خود بینی
نگاہ صبر سے آرائش جمال کو دیکھ
تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری
خیال عظمت ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ
رہے گی وجدؔ تری کائنات دل برہم
کہا تھا کس نے کہ اس حسن بے مثال کو دیکھ
سکندر علی وجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *