Iztirab

Iztirab

ہمارا اور کوئی غم گسار بھی تو نہیں

ہمارا اور کوئی غم گسار بھی تو نہیں 
تری قسم کا مگر اعتبار بھی تو نہیں 
جفا پسند نہیں ناگوار بھی تو نہیں 
ستم تو یہ ہے کہ تو شرمسار بھی تو نہیں
تری نگاہ کو آخر کہاں تلاش کروں 
رکی نہ دل میں مگر آر پار بھی تو نہیں 
کسی غریب پہ آنسو بہائے کون یہاں 
یہ بے کسی ہے کہ شمع مزار بھی تو نہیں
ہزار بار پکارا اسے محبت میں 
جواب اس نے دیا ایک بار بھی تو نہیں
تلاش پھر ہے مری آج کیوں زمانے کو 
نشان قبر کہاں اب غبار بھی تو نہیں
کہاں پہ جا کے کریں کنج عافیت کی تلاش 
نصیرؔ جائے سکوں کوئے یار بھی تو نہیں

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *