Iztirab

Iztirab

ہمارے ذوق پر یہ وقت اگر آیا تو کیا ہوگا

ہمارے ذوق پر یہ وقت اگر آیا تو کیا ہوگا 
نظر میں جذب ہو کر وہ نظر آیا تو کیا ہوگا 
غم ہستی کا تارا اوج پر آیا تو کیا ہوگا 
ہنسی میں بھی کوئی آنسو ابھر آیا تو کیا ہوگا 
ادھر تارے ادھر کلیاں ہیں مصروف گراں خوابی 
اگر ایسے میں پیغام سحر آیا تو کیا ہوگا 
یہ خالی جام رکھیں گے بھرم کب تک ترا ساقی 
جو میخانے میں کوئی دیدہ ور آیا تو کیا ہوگا 
تمہارا غم غم عالم کی سرخی بن تو سکتا ہے 
کوئی دھبہ اگر تاریخ پر آیا تو کیا ہوگا 
چلے تو ہیں تلاش آستاں میں اے شفاؔ ہم بھی 
مگر اپنا ہی پہلے سنگ در آیا تو کیا ہوگا 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *