Iztirab

Iztirab

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں
آج یہاں کل اور نگر میں صبح کہاں اور شام کہاں
ہم سے بھی پیت کی بات کرو کچھ ہم سے بھی لوگو پیار کرو
تم تو پریشاں ہو بھی سکو گے ہم کو یہاں پہ دوام کہاں
سانجھ سمے کچھ تارے نکلے پل بھر چمکے ڈوب گئے
امبر امبر ڈھونڈ رہا ہے اب انہیں ماہ تمام کہاں
دل پہ جو بیتے سہہ لیتے ہیں اپنی زباں میں کہہ لیتے ہیں
انشاؔ جی ہم لوگ کہاں اور میرؔ کا رنگ کلام کہاں
ابن انشاء

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *