Iztirab

Iztirab

ہم دل کو لیے بر سر بازار کھڑے ہیں

ہم دل کو لیے بر سر بازار کھڑے ہیں 
حیران تمنائے خریدار کھڑے ہیں 
غیروں سے وہ خلوت میں ہے مشغول ظرافت 
ہم رشک کے مارے پس دیوار کھڑے ہیں 
ان شرم زدوں کو بھی بلا سامنے اپنے 
جو شرم کے مارے پس دیوار کھڑے ہیں 
از بہر خدا بام پر آ اے بت کافر 
کوچے میں ترے طالب دیدار کھڑے ہیں 
ڈھب پاؤں تو میں اس سے کہوں حال دل اپنا 
اس بت کو تو گھیرے ہوئے اغیار کھڑے ہیں 
ہے اس کی سواری کی خبر سیر چمن کو 
اور اہل تماشا سر بازار کھڑے ہیں 
جوں نقش قدم بیٹھنے کی جا نہیں ملتی 
اس کوچے میں ہم اس لیے ناچار کھڑے ہیں 
کوچہ ہے ترا وعدہ گہ خلق کہ جس میں 
دو چار جو بیٹھے ہیں تو دو چار کھڑے ہیں 
ہو عزم سفر تجھ کو تو اے مصحفیؔ اب بھی 
چلنے کے لیے قافلے تیار کھڑے ہیں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *