Iztirab

Iztirab

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں 
ہم زمانے سے توقع ہی کہاں رکھتے ہیں 
ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے 
لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں 
کچھ ہمارے بھی ستارے ترے دامن پہ رہیں 
ہم بھی کچھ خواب جہان گزراں رکھتے ہیں 
چند آنسو ہیں کہ ہستی کی چمک ہے جن سے 
کچھ حوادث ہیں کہ دنیا کو جواں رکھتے ہیں 
جان و دل نذر ہیں لیکن نگہ لطف کی نذر 
مفت بکتے ہیں قیامت بھی گراں رکھتے ہیں 
اپنے حصے کی مسرت بھی اذیت ہے ضمیرؔ 
ہر نفس پاس غم ہم نفساں رکھتے ہیں 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *