Iztirab

Iztirab

ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر

ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر
شمعیں زمین کی ہیں جو داغ آسماں کے ہیں
جنت میں خاک بادہ پرستوں کا دل لگے
نقشے نظر میں صحبت پیر مغاں کے ہیں
اپنا مقام شاخ بریدہ ہے باغ میں
گل ہیں مگر ستائے ہوئے باغباں کے ہیں
اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی
اس ایک مشت خاک کو غم دو جہاں کے ہیں

برج نرائن چکبست

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *