Iztirab

Iztirab

ہم سے الفت جتائی جاتی ہے

ہم سے الفت جتائی جاتی ہے 
بے قراری بڑھائی جاتی ہے 
دیکھ کر ان کے لب پہ خندۂ نور 
نیند سی غم کو آئی جاتی ہے 
غم الفت کے کارخانے میں 
زندگی جگمگائی جاتی ہے 
ان کی چشم کرم پہ ناز نہ کر 
یوں بھی ہستی مٹائی جاتی ہے 
بزم میں دیکھ رنگ آمد دوست 
روشنی تھرتھرائی جاتی ہے 
دیکھ اے دل وہ اٹھ رہی ہے نقاب 
اب نظر آزمائی جاتی ہے 
ان کے جاتے ہی کیا ہوا دل کو 
شمع سی جھلملائی جاتی ہے 
تیری ہر ایک بات میں احسانؔ 
اک نہ اک بات پائی جاتی ہے 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *