Iztirab

Iztirab

ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح

ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح 
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح 
خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے 
مہکی مہکی ہے شب غم ترے بالوں کی طرح 
تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ 
خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح 
اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں 
دل کے زخموں کو چھوا ہے ترے گالوں کی طرح 
گنگناتے ہوئے اور آ کبھی ان سینوں میں 
تیری خاطر جو مہکتے ہیں شوالوں کی طرح 
تیری زلفیں تری آنکھیں ترے ابرو ترے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح 
ہم سے مایوس نہ ہو اے شب دوراں کہ ابھی 
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں اجالوں کی طرح 
مجھ سے نظریں تو ملاؤ کہ ہزاروں چہرے 
میری آنکھوں میں سلگتے ہیں سوالوں کی طرح 
اور تو مجھ کو ملا کیا مری محنت کا صلہ 
چند سکے ہیں مرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح 
جستجو نے کسی منزل پہ ٹھہرنے نہ دیا 
ہم بھٹکتے رہے آوارہ خیالوں کی طرح 
زندگی جس کو ترا پیار ملا وہ جانے 
ہم تو ناکام رہے چاہنے والوں کی طرح 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *