Iztirab

Iztirab

ہم نشیں ایسی کوئی تدبیر ہونی چاہیے

ہم نشیں ایسی کوئی تدبیر ہونی چاہیے
میرے قبضے میں مری تقدیر ہونی چاہیے
ختم ہونا چاہیے اب قصہ دیر و حرم
خانقاہ زندگی تعمیر ہونی چاہیے
امتیاز کفر و ایماں وقت پر ہو جائے گا
دعوت مے خانہ عالمگیر ہونی چاہیے
اور بڑھ جائیں ذرا تشنہ لبی کی تلخیاں
دور ساغر میں ابھی تاخیر ہونی چاہیے
اس طرح تو نظم عالم منتشر ہو جائے گا
خود پرستی قابل تعزیر ہونی چاہیے
رہزن ایماں ہیں دونوں شیخ ہو یا برہمن
ان سے بچنے کی کوئی تدبیر ہونی چاہیے
مرکز حسن و محبت مطلع مہر و وفا
دل کے آئینے میں اک تصویر ہونی چاہیے
تا بہ کے یہ لن ترانی ہوشیار اے برق طور
آرزوئے دید کی توقیر ہونی چاہیے
تا بہ کے یہ بے نیازی اے حریفان سخن
اب زبان رازؔ عالمگیر ہونی چاہیے

راز چاندپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *