Iztirab

Iztirab

ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر

ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر 
دل سے گزری ہیں ستاروں کی براتیں اکثر 
اور تو کون ہے جو مجھ کو تسلی دیتا 
ہاتھ رکھ دیتی ہیں دل پر تری باتیں اکثر 
حسن شائستۂ تہذیب الم ہے شاید 
غم زدہ لگتی ہیں کیوں چاندنی راتیں اکثر 
حال کہنا ہے کسی سے تو مخاطب ہے کوئی 
کتنی دلچسپ ہوا کرتی ہیں باتیں اکثر 
عشق رہزن نہ سہی عشق کے ہاتھوں پھر بھی 
ہم نے لٹتی ہوئی دیکھی ہیں براتیں اکثر 
ہم سے اک بار بھی جیتا ہے نہ جیتے گا کوئی 
وہ تو ہم جان کے کھا لیتے ہیں ماتیں اکثر 
ان سے پوچھو کبھی چہرے بھی پڑھے ہیں تم نے 
جو کتابوں کی کیا کرتے ہیں باتیں اکثر 
ہم نے ان تند ہواؤں میں جلائے ہیں چراغ 
جن ہواؤں نے الٹ دی ہیں بساطیں اکثر 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *