Iztirab

Iztirab

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں 
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں 
بے فائدہ الم نہیں بے کار غم نہیں 
توفیق دے خدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں 
میری زباں پہ شکوۂ اہل ستم نہیں 
مجھ کو جگا دیا یہی احسان کم نہیں 
یا رب ہجوم درد کو دے اور وسعتیں 
دامن تو کیا ابھی مری آنکھیں بھی نم نہیں 
شکوہ تو ایک چھیڑ ہے لیکن حقیقتاً 
تیرا ستم بھی تیری عنایت سے کم نہیں 
اب عشق اس مقام پہ ہے جستجو نورد 
سایہ نہیں جہاں کوئی نقش قدم نہیں 
ملتا ہے کیوں مزہ ستم روزگار میں 
تیرا کرم بھی خود جو شریک ستم نہیں 
مرگ جگرؔ پہ کیوں تری آنکھیں ہیں اشک ریز 
.اک سانحہ سہی مگر اتنا اہم نہیں

جگر مراد آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *