Iztirab

Iztirab

ہند کی یہ شب مہتاب

آج بھی تیرے لئے سوزش غم کم تو نہیں
زخم دل پر ترے ہمدم کوئی مرہم تو نہیں
تو جو پھولوں کی طرح پھول کر اتراتا ہے
دیکھنا یار ترے جام میں شبنم تو نہیں
ہند کی یہ شب مہتاب بہت خوب سہی
قلب انجم کا مگر درد ابھی کم تو نہیں
چاندنی رات کے وعدے بھی وفا ہوتے ہیں
اے غم دل یہ سبب لائق ماتم تو نہیں
تشنہ کامی مجھے مجبور تو کرتی ہے مگر
تیرے ساغر سے جھجکتا ہوں کہیں ہم تو نہیں
تو نے آسودگی شوق سے کھایا ہے فریب
قلب شاعر میں جو دھڑکن ہے وہ مدھم تو نہیں
آج مسعودؔ کی پلکوں پہ دئے ہیں روشن
ساتھیو ان کے ستاروں سے مگر کم تو نہیں
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *