Iztirab

Iztirab

ہوا میں اڑتا کوئی خنجر جاتا ہے

ہوا میں اڑتا کوئی خنجر جاتا ہے 
سر اونچا کرتا ہوں تو سر جاتا ہے 
دھوپ اتنی ہے بند ہوئی جاتی ہے آنکھ 
اور پلک جھپکوں تو منظر جاتا ہے 
اندر اندر کھوکھلے ہو جاتے ہیں گھر 
جب دیواروں میں پانی بھر جاتا ہے 
چھا جاتا ہے دشت و در پر شام ڈھلے 
پھر دل میں سب سناٹا بھر جاتا ہے 
زیبؔ یہاں پانی کی کوئی تھاہ نہیں 
کتنی گہرائی میں پتھر جاتا ہے 

زیب غوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *