Iztirab

Iztirab

ہوتا نہیں ذوق زندگی کم

ہوتا نہیں ذوق زندگی کم 
بنیاد حیات ہے ترا غم 
احساس جمال ابھر رہا ہے 
جب سے ترا التفات ہے کم 
تیرے ہی غموں نے مجھ کو بخشی 
کوندے کی لپک غزال کا رم 
سامان ثبات ہیں سفر میں 
امید کی پیچ راہ کے خم 
شمعوں کی لویں ہیں یا زبانیں 
آنسو ہیں کہ احتجاج پیہم 
انجم سے کھلائے گی شگوفے 
شبنم سے لدی ہوئی شب غم 
طوفان کا منتظر کھڑا ہے 
یہ عین سحر کو شب کا عالم 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *