Iztirab

Iztirab

ہولی

آ دھمکے عیش و طرب کیا کیا جب حُسن دکھایا ہولی نے 
ہر آن خُوشی کی دھوم ہوئی یُوں لطف جتایا ہولی نے 
ہر خاطر کو خورسند کیا ہر دِل کو لبھایا ہولی نے 
دف رنگیں نقش سنہری کا جس وقت بجایا ہولی نے 
بازار گلی اُور کوچوں میں غل شور مچایا ہولی نے 
یا سوانگ کہوں یا رنگ کہوں یا حُسن بتاؤں ہولی کا 
سب ابرن تن پر جھمک رہا اُور کیسر کا ماتھے ٹیکا 
ہنس دینا ہر دم ناز بھرا دکھلانا سج دھج شُوخی کا 
ہر گالی مصری قند بھری ہر ایک قدم اٹکھیلی کا 
دِل شاد کیا اُور موہ لیا یہ جوبن پایا ہولی نے 
کچھ طبلے کھٹکے تال بجے کچھ ڈھولک اور مردنگ بجی 
کچھ جھڑپیں بین ربابوں کی کچھ سارنگی اور چنگ بجی 
کچھ تار طنبوروں کہ جھنکے کچھ ڈھمڈھی اُور منہ چنگ بجی 
کچھ گھنگرو کھٹکے جھم جھم جھم کچھ گت گت پر آہنگ بجی 
ہے ہر دم ناچنے گانے کا یہ تار بندھایا ہولی نے 
ہر جاگہ تھال گلالوں سے  خُوش رنگت کی گُل کاری ہے 
اُور ڈھیر ابیروں کہ لاگے  سو عشرت کی تیاری ہے 
ہیں راگ بہاریں دکھلاتے اُور رنگ بھری پچکاری ہے 
منہ سرخی سے گُل نار ہوئے تن کیسر کی سی کیاری ہے 
یہ روپ جھمکتا دکھلایا یہ رنگ دکھایا ہولی نے 
ہر آن خُوشی سے آپس میں سب ہنس ہنس رنگ چھڑکتے ہیں 
رخسار گلالوں سے گُل گوں کپڑوں سے رنگ ٹپکتے ہیں 
کچھ راگ اُور رنگ جھمکتے ہیں کچھ مے کہ جام چھلکتے ہیں 
کچھ کودے ہیں کچھ اچھلے ہیں کچھ ہنستے ہیں کچھ بکتے ہیں 
.یہ طور یہ نقشا عشرت کا ہر آن بنایا ہولی نے

نظیر اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *