Iztirab

Iztirab

ہونٹوں سے کم

ہونٹوں سے کم 
گرم مہکتی سانسوں سے 
نم آنکھوں سے 
تم نے پوچھا 
کیا ہم سے محبت کرتے ہو 
بس ایک حرف منہ سے نکلا 
ہاں 
کتنا معمولی 
چھوٹا سا 
یہ نا مکمل لفظ ہے 
کیسے دکھلائیں تم کو 
اس پوشیدہ خوابیدہ 
وادی کو 
جس میں 
نور کی بارش ہوتی ہے 
جھرنے بہتے ہیں نغموں کے 
اور بسے قد آور پیڑ چنار کے 
اپنے جھل مل سبز خنک سایوں کو 
پھیلاتے ہیں 
جیسے خود جینے کے رستے 
یہ سب دولت دل کو 
تم نے ہی تو دی ہے 

سجاد ظہیر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *