Iztirab

Iztirab

ہیں اشک میری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ

ہیں اشک میری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ 
ہیں داغ میرے سینے میں انجم سے زیادہ 
سُو رمز کی کرتا ہے اشارے میں وہ باتیں 
ہے لطف خُموشی میں تکلم سے زیادہ 
جز صبر دلا چارہ نہیں عشق بتاں میں 
کرتے ہیں یہ ظلم اور تظلم سے زیادہ 
مے خانے میں سُو مرتبہ میں مر کہ جیا ہوں 
ہے قلقل مینا مُجھے قم قم سے زیادہ 
سو رقص سے افزوں ہے پری رو تیری رفتار 
پاؤں کی صدا لاکھ ترنم سے زیادہ 
تکلیف تکلف سے کیا عشق نے آزاد 
موئے سر شوریدہ ہیں قاقم سے زیادہ 
معشوقوں سے اُمید وفا رکھتے ہو ناسخؔ 
.ناداں کوئی دنیا میں نہیں تم سے زیادہ 

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *