Iztirab

Iztirab

ہیں وصل میں شُوخی سے پابند حیا آنکھیں

ہیں وصل میں شُوخی سے پابند حیا آنکھیں 
اللہ رے ظالم کی مظلوم نما آنکھیں 
آفت میں پھنسائیں گی دیوانہ بنائیں گی 
وُہ غالیہ سا زلفیں وہ ہوش ربا آنکھیں 
کیا جانیے کیا کرتا کیا دیکھتا کیا کہتا 
زاہد کو بھی مری سی دیتا جُو خدا آنکھیں 
رحم ان کو نہ آیا تھا تُو شرم ہی آ جاتی 
بیداد کہ شکوے پر جھکتیں تُو ذرا آنکھیں 
تُم جان کو کھو بیٹھو یا آنکھوں کو رو بیٹھو 
.بیخودؔ نہ ملائیں گے وُہ تم سے ذرا آنکھیں 

بیخود بد ایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *