Iztirab

Iztirab

ہے تمنائے سیر باغ کسے

ہے تمنائے سیر باغ کسے 
گل سے سازش کرے دماغ کسے 
کس کا عالم کہاں کے باغ و بہار 
اپنے عالم سے ہے فراغ کسے 
اس کے آوارگاں کو ڈھونڈے ہے خلق 
ان کا ملتا ہے یاں سراغ کسے 
اتنا بے سدھ نہیں میں اے ساقی 
خالی دیتا ہے تو ایاغ کسے 
تجھ بن اے وحشت جنون بہار 
خوش لگے ہے یہ باغ و راغ کسے 
لالہ دیکھ اس کی چھب کو کہتا تھا 
داغ پر دے گیا ہے داغ کسے 
گو اندھیری ہے مصحفیؔ شب ہجر 
پر ہوئی خواہش چراغ کسے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *