Iztirab

Iztirab

ہے تیرا گال مال بوسے کا

ہے تیرا گال مال بوسے کا 
کیوں نہ کیجے سوال بوسے کا
 
منہ لگاتے ہی ہونٹھ پر ترے 
پڑ گیا نقش لال بوسے کا 
زلف کہتی ہے اِس کہ مکھڑے پر 
ہم نے مارا ہے جال بوسے کا 
صبح رخسار اس کہ نیلے تھے 
شب جُو گزرا خیال بوسے کا 
انکھڑیاں سرخ ہو گئیں چٹ سے 
دیکھ لیجے کمال بوسے کا 
جان نکلے ہے اُور میاں دے ڈال 
آج وعدہ نہ ٹال بوسے کا 
گالیاں آپ شوق سے دیجے 
رفع کیجے ملال بوسے کا 
ہے یہ تازہ شگوفہ اور سُنو 
پھول لایا نہال بوسے کا 
عکس سے آئنے میں کہتا ہے 
کھینچ کر انفعال بوسے کا 
برگ گل سے جُو چیز نازک ہے 
واں کہاں احتمال بوسے کا 
دیکھ انشاؔ نے کیا کیا ہے قہر 
.متحمل یہ گال بوسے کا 

انشاءاللہ خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *