Iztirab

Iztirab

ہے یہ گُل کی اُور اس کی آب میں فرق

ہے یہ گُل کی اُور اس کی آب میں فرق 
جیسے پانی میں اور گلاب میں فرق 
لب خوباں کہاں وہ لعل کہاں 
ہے بہت شربت اُور شراب میں فرق 
لاکھ گالی کہی ہے کم مت دے 
میں گنوں گا نہ ہو حساب میں فرق 
زاہدا زہد تُو پڑھا  میں عشق 
ہے میری اُور تیری کتاب میں فرق 
اے شرابی گزک تو کرتا ہے 
کچھ تُو کر دِل میں اُور کباب میں فرق 
آنکھ جب سے کھلی نہ دیکھا کچھ 
زندگانی میں اُور حباب میں فرق 
کچھ نہیں کرتے تم جُو شعلے میں 
اُور اس روئے پر عتاب میں فرق 
ہے زمیں آسمان کا یارو 
ذرے میں اُور آفتاب میں فرق 
کیونکہ جرأتؔ ہو شیخ تُجھ سا کے ہے 
.پیری اُور عالم شباب میں فرق 

جرأت قلندر بخش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *