Iztirab

Iztirab

یاد آتی رہی بھلا نہ سکے

یاد آتی رہی بھلا نہ سکے 
شمع جلتی رہی بجھا نہ سکے 
چاند تارے گل و چمن مل کر 
دل کی اک داستاں سنا نہ سکے 
آس باندھی تھی جن ستاروں سے 
دیر تک وہ بھی جگمگا نہ سکے 
نغمہ کیا مطربان عہد جدید 
تار ٹوٹے ہوئے ملا نہ سکے 
آج وہ رہبر خلائق ہیں 
خود کو جو آدمی بنا نہ سکے 
پنجۂ گل سے بھی یہ متوالے 
دامن زندگی چھڑا نہ سکے 
غم کے مارے ہوئے قلوب نشورؔ 
درد کی سرحدوں کو پا نہ سکے 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *