Iztirab

Iztirab

یاد آتی ہیں ہمیں جان تمہاری باتیں

یاد آتی ہیں ہمیں جان تمہاری باتیں 
ہائے وُہ پیار کی آواز وہ پیاری باتیں 
پہروں چپ رہتے ہیں ہم اُور اگر بولتے ہیں 
وہی پھر پھر کہ الٹتی ہیں تمہاری باتیں 
غیر ہر دم مُجھے باتیں جُو سنا جاتے ہیں 
جانتا ہوں یہ میں اے جان تمہاری باتیں 
یاد آتا ہے تیرا کیا کہ عوض کا کہنا 
ہائے پھر کب میں سّنوں گا وہ گنواری باتیں 
ہے بری بات یہ اغیار سے باتیں کرنی 
ورنہ اے جان تیری اچھی ہیں ساری باتیں 
اِس طرح بول نکلتے نہ سنے تھے ہم نے 
کرتی ہے صاف صنم تری ستاری باتیں 
تّو وہ اعجاز بیاں ہے کے مسیحا سمجھیں 
سن لیں اے جان کسی دِن جُو جواری باتیں 
اِس لیے اشک بہاتا ہوں دم فکر سخن 
کے ہمیشہ رہیں دنیا میں یہ جاری باتیں 
تُو وُہ گُل ہے کے اگر کان دھرے گلشن میں 
ہو زباں مُوج کرے باد بہاری باتیں 
کیجیے سحر بیانی سے مسخر کیوں کر 
.کبھی سنتا نہیں ناسخؔ وُہ ہماری باتیں 

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *