Iztirab

Iztirab

یاد کا پھر کوئی دروازہ کھلا آخر شب

یاد کا پھر کوئی دروازہ کھلا آخر شب 
دل میں بکھری کوئی خوشبوئے قبا آخر شب 
صبح پھوٹی تو وہ پہلو سے اٹھا آخر شب 
وہ جو ایک عمر سے آیا نہ گیا آخر شب 
چاند سے ماند ستاروں نے کہا آخر شب 
کون کرتا ہے وفا عہد وفا آخر شب 
لمس جانانہ لیے مستیٔ پیمانہ لیے 
حمد باری کو اٹھے دست دعا آخر شب 
گھر جو ویراں تھا سر شام وہ کیسے کیسے 
فرقت یار نے آباد کیا آخر شب 
جس ادا سے کوئی آیا تھا کبھی اول شب 
.اسی انداز سے چل باد صبا آخر شب

فیض احمد فیض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *