یار ہے آئینہ ہے شانہ ہے چشم بد دور کیا زمانہ ہے جھانکنے تاکنے کا وقت گیا اب وہ ہم ہیں نہ وہ زمانہ ہے وحشت انگیز ہے نسیم بہار کیا جنوں خیز یہ زمانہ ہے ساقیا عرش پر ہے اپنا دماغ سر ہے اور تیرا آستانہ ہے داغ حسرت سے دل ہو مالامال یہی دولت یہی خزانہ ہے محشرستان آرزوئے وصال دل ہے کیا ایک کارخانہ ہے لو بجھا چاہتا ہے دل کا کنول ختم اب عشق کا فسانہ ہے کیا کہیں اڑ کے جا نہیں سکتے وہ چمن ہے وہ آشیانہ ہے یاسؔ اب آپ میں نہ آئیں گے وصل اک موت کا بہانہ ہے
یگانہ چنگیزی