Iztirab

Iztirab

یا مُجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا

یا مُجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا 
یا میرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا 
اپنا دیوانہ بنایا مُجھے ہوتا تُو نے 
کیوں خرد مند بنایا نہ بنایا ہوتا 
خاکساری کہ لیے گرچہ بنایا تھا مُجھے 
کاش خاک در جانانہ بنایا ہوتا 
نشۂ عشق کا گر ظرف دیا تھا مُجھ کو 
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا 
دل صد چاک بنایا تُو بلا سے لیکن 
زلف مشکیں کا تیرے شانہ بنایا ہوتا 
صوفیوں کہ جو نہ تھا لائق صحبت تُو مُجھے 
قابِل جلسۂ رندانہ بنایا ہوتا 
تھا جلانا ہی اگر دورئ ساقی سے مُجھے 
تُو چراغ در مے خانہ بنایا ہوتا 
شعلۂ حسن چمن میں نہ دکھایا اِس نے 
ورنہ بلبل کو بھی پروانہ بنایا ہوتا 
روز معمورۂ دنیا میں خرابی ہے ظفرؔ 
.ایسی بستی کو تُو ویرانہ بنایا ہوتا

بہادر شاہ ظفر 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *