میں چاہ کنعاں میں زخم خوردہ پڑا ہوا ہوں زمیں میں زندہ گڑا ہوا ہوں کوئی مجھے اس برادرانہ فریب کی قبر سے نکالے مجھے خریدے کہ بیچ ڈالے کہ چشم یعقوب تو مرے غم میں کل بھی گریاں تھی آج بھی ہے
میں چاہ کنعاں میں زخم خوردہ پڑا ہوا ہوں زمیں میں زندہ گڑا ہوا ہوں کوئی مجھے اس برادرانہ فریب کی قبر سے نکالے مجھے خریدے کہ بیچ ڈالے کہ چشم یعقوب تو مرے غم میں کل بھی گریاں تھی آج بھی ہے