Iztirab

Iztirab

یوں بے کار نہ بیٹھو دن بھر یوں پیہم آنسو نہ بہاؤ

یوں بے کار نہ بیٹھو دن بھر یوں پیہم آنسو نہ بہاؤ 
اتنا یاد کرو کہ بالآخر آسانی سے بھول بھی جاؤ 
سارے راز سمجھو لو لیکن خود کیوں ان کو لب پر لاؤ 
دھوکا دینے والا رو دے ایسی شان سے دھوکا کھاؤ 
ظلمت سے مانوس ہیں آنکھیں چاند ابھرا تو مند جائیں گی 
بالوں کو الجھا رہنے دو اک الجھاؤ سو سلجھاؤ 
کل کو کل پر رکھو جب کل آئے گا دیکھا جائے گا 
آج کی رات بہت بھاری ہے آج کی رات یہیں رہ جاؤ 
کب تک یوں پردے میں حسن محبت کو ٹھکراتا 
موت کا دن بھی حشر کا دن ہے چھپنے والو سامنے آؤ 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *