Iztirab

Iztirab

یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں

یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں 
ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں 
ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے 
درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں 
حال دل مجھ سے نہ پوچھو مری نظریں دیکھو 
راز دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں 
ملنے کو یوں تو ملا کرتی ہیں سب سے آنکھیں 
دل کے آ جانے کے انداز جدا ہوتے ہیں 
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب 
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں 

مجروح سلطانپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *