Iztirab

Iztirab

یوں وہ محفل میں بصد شان بنے بیٹھے ہیں

یوں وہ محفل میں بصد شان بنے بیٹھے ہیں 
میرا دل اور مری جان بنے بیٹھے ہیں 
ان کی صورت نکھر آئی پس زینت کیا کیا 
دیدہ خلق کا ارمان بنے بیٹھے ہیں 
جن کو آداب تک آتے نہیں دربانی کے 
آج اس در پہ وہ دربان بنے بیٹھے ہیں
مجھ کو دیکھا تو غضب ناک ہوئے ٹوٹ پڑے 
کیا خبر تھی کہ وہ طوفان بنے بیٹھے ہیں 
جو ہیں سلطان وہ پھرتے ہیں گداؤں کی طرح 
جو گداگر ہیں وہ سلطان بنے بیٹھے ہیں 
محفل ناز میں بلوا بھی لیا ہے مجھ کو 
اور پھر مجھ سے وہ انجان بنے بیٹھے ہیں
اہل دل پر وہ غصہ ہے نہ وہ قہر و ستم 
خیر سے آج وہ انسان بنے بیٹھے ہیں 
دیکھتے ہی نہیں قصداً وہ ہماری جانب 
جان کر ہم سے وہ انجان بنے بیٹھے ہیں 
اے نصیرؔ ان کو سر بزم ذرا دیکھو تو 
اک تماشہ کا وہ عنوان بنے بیٹھے ہیں

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *